گائے دودھ دیتی ہے‘ یہ ہر آدمی جانتا ہے‘ مگر بہت کم لوگ ہیں جو یہ سوچتے ہوں کہ گائے کیسے دودھ دیتی ہے؟ گائے دودھ جیسی چیز دینے کے قابل صرف اس وقت بنتی ہے جب کہ وہ گھاس کو دودھ میں کنورٹ (تبدیل) کرسکے۔ گائے جب اس انوکھی صلاحیت کا ثبوت دیتی ہے کہ وہ کم تر چیز کو اعلیٰ چیز میں تبدیل کرسکتی ہے‘ اسی وقت یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ خدا کی دنیا میں دود ھ جیسی قیمتی چیز فراہم کرنے والی بنے۔
یہی حال درخت کا ہے‘ درخت سے آدمی کو دانہ ‘ سبزی اور پھل ملتا ہے مگر ایسا کب ہوتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب کہ درخت اس صلاحیت کا ثبوت دے کہ اس کے اندر مٹی اور پانی ڈالا جائے اور اس کو وہ تبدیل کرکےدانہ اور سبزی اور پھل کی صورت میں ظاہر کرے درخت کے اندر ایک کم تر چیز داخل ہوتی ہے اور اس کو وہ اپنے اندرونی میکانزم کے ذریعے تبدیل کردیتا ہے اور اس کو برتر چیز کی صورت میں باہر لاتا ہے۔یہی معاملہ انسانی زندگی کا ہے۔ زندگی بھی اسی قسم کاامتحان ہے۔ موجودہ دنیا میں انسان کے ساتھ بھی یہی ہوتا ہے کہ اس کو محرومیوں سےسابقہ پڑتا ہے۔ اس کو ناخوشگوار حالات پیش آتے ہیں۔ یہاں دوبارہ انسان کی کامیابی یہ ہے کہ وہ اپنے ناموافق حالات کو موافق حالات میں تبدیل کرسکے۔ وہ اپنی ناکامیوں کے اندر سے کامیابی کا راستہ نکال لے۔ یہی دنیا کا قانون ہے۔ انسان کیلئے بھی اور غیرانسان کیلئے بھی۔ جو کوئی اس خاص صلاحیت کا ثبوت دے۔ وہی اس دنیا میں کامیاب ہے اور جو اس صلاحیت کا ثبوت دینے میں ناکام رہے وہ خدا کی اس دنیا میں اپنے آپ کو ناکامی سے بھی نہیں بچاسکتا۔ خدا کو ہم سے یہ مطلوب ہے کہ ہمارے اندر ’’گھاس‘‘ داخل ہو اور وہ ’’دودھ‘‘ بن کر باہر نکلے‘ لوگ ہمارے ساتھ برائی کریں تب بھی ہم ان کے ساتھ بھلائی کریں۔ ہمارے ساتھ ناموافق حالات پیش آئیں تب ہی ہم ان کو موافق حالات میں تبدیل کرسکیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں